پاکستانی عوام ٹرمپ اور بن سلمان کی پالیسی نہیں بلکہ اتحاد و وحدت چاہتے ہیں، علامہ جواد نقوی

IQNA

پاکستانی عوام ٹرمپ اور بن سلمان کی پالیسی نہیں بلکہ اتحاد و وحدت چاہتے ہیں، علامہ جواد نقوی

15:56 - May 25, 2019
خبر کا کوڈ: 3506164
بین الاقوامی گروپ-سعودی عرب اور ایران میں سے جس پر بھی حملہ ہو، اسے اسلام پر حملہ تصور کیا جائے، نہ یہ کہ سعودی عرب سے اظہار یکجہتی اور ایران سے لاتعلقی اختیار کی جائے۔

ایکنا نیوز- سوشل میڈیا کے مطابق تحریک بیداری امت مصطفی کے سربراہ علامہ سید جواد نقوی نے کہا ہے کہ پاکستانی حکومت کو سعودی عرب اور امریکہ کے ایران سے تصادم کی صورت میں غیر جانبدار رہنے کے بجائے باوقار قومی پالیسی اختیار کرتے ہوئے مظلوم کا ساتھی بننا چاہیے۔

انہوں نے کہاکہ پاکستانی عوام ٹرمپ اور بن سلمان کی پالیسی کی حمایت کی بجائے اتحاد و وحدت چاہتے ہیں اور وہ نہیں چاہتے کہ ظالمانہ استکباری پالیسیوں کی حمایت کی جائے۔ امریکہ جس پر بھی حملہ کرتا ہے پاکستان کو مظلوم کا ساتھ دینا چاہئے۔

سعودی عرب اور ایران میں سے جس پر بھی حملہ ہو، اسے اسلام پر حملہ تصور کیا جائے، نہ یہ کہ سعودی عرب سے اظہار یکجہتی اور ایران سے لاتعلقی اختیار کی جائے۔

مسجد بیت العتیق جامعہ عروة الوثقیٰ چندرائے لاہور میں خطبہ جمعہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستانی حکومت امریکی صدر ٹرمپ سے ڈرنے کی بجائے ملکی مفاد دیکھے اور امریکی ڈکٹیشن مسترد کرکے ایران کیساتھ تجارتی تعلقات جاری رکھے۔

انہوں نے کہا پاکستان، ایران اور سعودی عرب کے درمیان تفریق نہ کرے، توازن کی پالیسی اختیار کرے، پاکستان میں فرقہ وارانہ جنگ سرکار، مولوی اور بیرونی سرمایہ کاری نے کروائی عوام میں کوئی اختلاف نظر نہیں آتا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کو اومان کی طرح ایران اور امریکہ کیساتھ ثالثی اختیار کرنی چاہئے، اگر امریکہ کسی ملک پر حملہ کرتا ہے تو پھر یہاں پر ثالث نہیں بننا چاہئے بلکہ مظلوم کا حامی بننا چاہئے اور اگر امریکہ افغانستان پر حملہ کرتا ہے تو افغانستان کی حمایت کریں اور اگر عراق پر حملہ کرتا ہے تو عراق کا ساتھ دیں۔

علامہ جواد نقوی نے حیرت کا اظہار کیا کہ دونوں اسلامی ممالک ہیں لیکن سعودی عرب پر حملہ ہو تو اس کو مسلمانوں کا مسئلہ سمجھتے ہیں اور اگر ایران پر ہو تو اس کو مسلمان کا مسئلہ نہیں سمجھتے، حکومت کو چاہئے کہ مسلمان ممالک میں کسی کی طرف جانبدار نہیں ہونا چاہئے، بلکہ ان کے درمیان صلح کروائیں لیکن اگر امریکہ ایران پر حملے کی حماقت کرتا ہے تو پھر مظلوم کا ساتھ دینا چاہئے اور ظالم کیخلاف ہونا چاہئے۔

سعودی عرب سے اتنا کچھ کھانے کے بعد ہمارے وزیراعظم نے غیر جانبدار رہنے کا اعلان کیا ہے، حالانکہ ہماری خارجہ پالیسی دو طرح کی ہونی چاہیے۔ اسلامی ممالک میں ثالثی کا کردار اور ظالم اور مظلوم میں مظلوم کا ساتھ دیں۔

انہوں نے کہا کہ اب امریکہ اور ایران کی کشیدگی یہاں تک پہنچ گئی ہے کہ بھاری اسلحہ لوڈ کر دیا گیا ہے، ایک ٹریک دبانے کی دیر ہے کوئی بھی یہ حملہ کر سکتا ہے اور ذہن بن سلمان کی طرف جاتا ہے، اگر ادھر سے کوئی حملہ ہوا تو آٹو میٹک حملہ شروع ہو جاتا ہے اور پورا علاقہ تیل کی پائپ لائنوں سے بھرا ہوا ہے۔

ہندو انتہا پسند بھارتیہ جنتا پارٹی کی جیت پر ان کا کہنا تھاکہ بی جے پی نے بھارتی انتخابات میں پاکستان کو جہادی ملک بناکر پیش کیا اور مسلمانوں کیخلاف نفرت کی بنیاد مودی جیت گیا ہے۔ اس کے اعلان کے مطابق وہ کشمیر کو فلسطین یعنی اسرائیل بنانا، سی پیک کو ناکام کرنا اور پاکستان کو توڑنے کیلئے بلوچستان اور گلگت بلتستان میں علیحدگی کی سازشیں پھیلا رہا ہے، ہمیں سنجیدگی کی ضرورت ہے۔

نظرات بینندگان
captcha