ایکنا نیوز- «تفسیر تسنیم» کو اسلامی تاریخ کی کامل ترین تفسیر کہا جاسکتا ہے اور اس کا نام سورہ مطففین کی آیت ۲۷ و ۲۸ سے لیا گیا ہے: «وَمِزَاجُهُ مِنْ تَسْنِيمٍ عَيْنًا يَشْرَبُ بِهَا الْمُقَرَّبُونَ؛ اور ترکیب
[چشمه] تسنيم ہے وہ چشمہ جس سے مقربان [خدا] سیراب ہوں گے».
اس تفسیر کو بیالس سال قبل شروع ہونے والے درس قرآن کو گذشتہ سال اختتام پذیر ہوئے اس سے اخذ کیا گیا ہے اور اب تک اس تفسیر کے تیرسٹھ جلد بازار میں آچکے ہیں اور توقع ہے کہ اس کی تعداد پچاسی جلد تک پہنچ سکتی ہے، آیسیکو تنظیم نے اس تفسیر کو « قرآنی و اسلامی شعبے میں عظیم ترین تحقیق» قرار دیا ہے۔
تفسیر«تسنیم» کی خصوصیات
تفسیر تسنیم زبان فارسی میں لکھی گیی ہے اور روش تفسیر المیزان کی طرح ہے کہ قرآن سے قرآن کی تفسیر کی گئی ہے۔ اور اس میں قرآن، سنت اور عقل کے علاوہ ادبیات، کلام اور فلسفہ و عرفان سے مدد لی گیی ہے۔
تفسیر تسنیم کی روش «روش اجتهادی جامع» اور «قرآن سے قرآن»، «قرآن سنت کے رو سے» اور «قرآن عقل کے رو سے» رہی ہے. اس میں کار آمد ترین طرز «تفسير قرآن، قرآن کے رو سے» ہے، کیونکہ خود قرآن، قرآن کی بہترین تفسیر کرتا ہے۔
مفسرین کی نظر میں قرآن سے قرآن کی تفسیر رسول گرامی اسلامی (ص) اور اہل بیت(ع) کی روش ہے جو ہر خطا سے پاک ہے اور اس کی پیروی نجات بخش ہے۔
دائرہ کار اور محوریت
اس تفسیر کی روش اس طرح سے ہے کہ مولف ایک آیت یا آیات کا انتخاب کرتے ہیں اور اور پھر چار محور میں اس کی تفسیر کرتے ہیں:
۱- منتخب تفسیر؛ ۲- تفسیر؛ ۳- نکات و اشارات؛ ۴- بحث روایی.
مولف کی زندگی
عبدالله جوادی آملی ( ۱۹۳۳ عیسوی) نامور فلاسفر، فقیہ، مفسر قرآن اور ایرانی مدرسوں کے عالم دین اور مرجع تقلید ہے، وہ آیتالله بروجردی، امام خمینی اور علامه طباطبایی کے شاگرد رہے ہیں اور ساٹھ سال تک قم و تھران کے مدرسوں میں فلسفہ، عرفان، فقہ اور تفسیر کے درس دینے کے علاوہ کئی کتابیں تحریر کرچکے ہیں۔/