جنگی قیدیوں سے سلوک سوره«محمد» کی روشنی میں

IQNA

قرآنی سورے/ 47

جنگی قیدیوں سے سلوک سوره«محمد» کی روشنی میں

9:25 - December 14, 2022
خبر کا کوڈ: 3513352
قرآن کریم کے سورہ محمد میں دیگر موضوعات کے ساتھ جنگی قیدیوں سے سلوک کا ذکر کیا گیا ہے۔

ایکنا نیوز- سورہ محمد مدنی سوروں شمار ہوتا ہے اور ترتیب نزول کے حوالے سے قرآن کا پچانوے نمبر پر آتا ہے جو قلب رسول اسلام(ص) پر نازل ہوا ہے ، اس سورہ میں 38 آیات ہیں جو قرآن کے 26 ویں پارے میں موجود ہیں. آیت 2 کی وجہ سے  اس سورہ کو سورہ محمد(ص) کہا جاتا ہے۔

سوره محمد کے موضوع میں مومنین کے نیک اعمال اور صفات کو شمار اور کفار کے برے اعمال اور کردار سے موازنہ اور دونوں گروہ کے اعمال کا نتایج بیان کیا جاتا ہے اور جھاد و جنگ کے مسائل پر بات ہوئی ہے، جنگ کے موضوع پر کافی آیات کی وجہ سے کہا جاتا ہے کہ یہ سورہ جنگ احد کے موقع پر نازل ہوا جسمیں ظاہری طور پر مسلمانوں کو شکست ہوئی تھی۔

اس سورہ میں مکرر لفظ «اضلال» اور «احباط» آیا ہے جس کا معنی تباہ ہونا اور لاحاصل ہونا ہے جو کفار کے اعمال کے انجام بارے استعمال ہوا ہے۔

اس سورہ کے خلاصه کو یوں بیان کرسکتے ہیں:

ایمان و كفر اور مومنین و کفار کے اعمال کا موازنہ اس دنیا اور آخرت میں، دشمنوں سے جہاد اور جنی قیدی سے سلوک، منافقین کی حالت نزول آیات کے وقت جو اس وقت مدینہ میں سازشوں میں مصروف تھے، زمین کی گردش اور بلا آخر گذشتہ اقوام کے انجام اور عبرت لینے، الھی آزمایش جنگ وانفاق شامل ہیں۔

 

دیگر مسائل میں «حبط» یا «احباط» کی بات کی گیی ہے جسکا مطلب یہ ہے کہ نادرست اعمال نیکیوں کو برباد کرسکتا ہے، جنگی قیدیوں سے سلوک بارے چار فقھی حکم، کفار کے اعمال کے ضائع ہونے جو خدا کی راہ میں رکاوٹ ایجاد کرتے ہیں، رسول خدا(ص) کو تسلی دینا مکہ سے خارج ہونے کے وقت کہ وہ دوبارہ شان سے لوٹ کر آئیں گے اور انفاق کی حوصلہ افزائی، بخل سے دوری جیسے موضوعات شامل ہیں۔

 

سوره محمد اس دور میں نازل ہوا جب مسلمان مسلسل مشرکین اور یہودیوں سے جنگ کی حالت میں تھے اور انہیں صبر و استقامت اور حوصلہ افزائی کی ضرورت تھی اور زندگی کی ضروریات اور خرچے کے حوالے سے مشکلات تھیں۔ دراصل جہاد اور دشمنوں سے مقابلے کا موضوع اس سورہ کا مرکزی موضوع ہے اور اسی طرح جنگی قیدیوں کے بارے میں تاکید کی جاتی ہے:

: «فَشُدُّوا الْوَثَاقَ فَإِمَّا مَنًّا بَعْدُ وَإِمَّا فِدَاءً حَتَّى تَضَعَ الْحَرْبُ أَوْزَارَهَا ذَلِكَ: پس [قیدیوں کو] مضبوطی سے قید میں رکھو اور پھر [ان پر] منت جتا کر [آزاد کردو] اور يا فديه [آزادی کے بدلے] لو یہانتک کہ جنگ ختم اور اسلحے رکھ دیے جائے. یہ ہے [دستور خدا]» (محمد/ 4).

متعلق خبر
نظرات بینندگان
captcha